Thursday, 2 August 2012

آنْسُو بھر آئے آنکھ ميں ہر اک ہنسي کے بعد


آنْسُو بھر آئے آنکھ ميں ہر اک ہنسي کے بعد
غم بن گيا نصيب ميرا ہر خوشي کے بعد

نکلا تھا کارواں محبت کي راہ ميں
ہر موڑ پہ نفرت کھڑي تھي ہر گلي کے بعد

سوچا تھا پيار کا ميں سجاؤں گا گلستان
ہر پھول جل گيا ميرا ، بن کر کلي کے بعد

چاہت کي بےبسي کا يہ قصہ ہے مختصر
دل نے سکون نا پايا کبھي دل لگي کے بعد

اب راکھ ہي سميٹ تا ہوں آشيانے کي
خود ہي جلا ديا تھا جسے آجزي کے بعد

سنتے ہيں بعد مرنے کے ملتا ہے سب صلہ
ديکھيں گے کيا ملے گا ہميں زندگي کے بعد

0 comments:

Post a Comment