کون سے دکھ کی بات کریں
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو
کون سے دکھ کی کریں بات ذرا یہ تو بتا
موسموں ، سرد ہواؤں کی مسیحائی کا دکھ
راہ کی دھول میںبکھری ہوئی بینائی کا دکھ
سنگ کے شہر میں خود سے شناسائی کا دکھ
یا کسی بھیگتی برسات میںتنہائی کا دکھ
کون سے دکھ کی کریں بات کہ دل کا دریا
اتنی طغیانی کی زد پر ہے کہ کچھ یاد نہیں
کب ہمیں بھول گیا کون سے ہرجائی کا دکھ
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو
کون سے دکھ کی کریں بات ذرا یہ تو بتا
موسموں ، سرد ہواؤں کی مسیحائی کا دکھ
راہ کی دھول میںبکھری ہوئی بینائی کا دکھ
سنگ کے شہر میں خود سے شناسائی کا دکھ
یا کسی بھیگتی برسات میںتنہائی کا دکھ
کون سے دکھ کی کریں بات کہ دل کا دریا
اتنی طغیانی کی زد پر ہے کہ کچھ یاد نہیں
کب ہمیں بھول گیا کون سے ہرجائی کا دکھ
تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو
0 comments:
Post a Comment