بہاروں کو چمن یاد آ گیا ہے
مجھے وہ گل بدن یاد آ گیا ہے
لچکتی شاخ سے جب سر اٹھایا
کسی کا بانکپن یاد آ گیا ہے
میری خاموشیوں پہ ہنسنے والو
مجھے وہ کم سخن یاد آ گیا ہے
تمہیں مل کر کے آج یزداں پرستوں
غرور ِاہرمن یاد آ گیا ہے
تیری صورت کو جب دیکھا ہے میں نے
عروج فکر و فن یاد آ گیا ہے
کسی کا خوبصورت شعر سن کر
تیرا لطفِ سخن یاد آ گیا ہے
ملے وہ اجنبی بن کر تو رفعت
زمانے کا چلن یاد آ گیا ہے
0 comments:
Post a Comment