بس اِک چراغ یہ روشن دِل تباہ میں ہے
کہ اُس کی میری جدائی ابھی نِباہ میں ہے
تمہارا ہجر صدی دو صدی تو پالیں گے
ابھی کچھ اِتنی سکت تو ہماری چاہ میں ہے
میں مطمئن ہوں کہ تو مطمئن نہیں دشمن
ابھی تو ایک یہی چال رزم گاہ میں ہے
عجب غرور میرے قلبِ منکسر میں ہے
عجیب عجز میری ذاتِ کج کلاہ میں ہے
میں پُرسکوں ہوں مضافات میں بسیرے پر
کہ شہر بھر کا تماشا میری نگاہ میں ہے
کہ اُس کی میری جدائی ابھی نِباہ میں ہے
تمہارا ہجر صدی دو صدی تو پالیں گے
ابھی کچھ اِتنی سکت تو ہماری چاہ میں ہے
میں مطمئن ہوں کہ تو مطمئن نہیں دشمن
ابھی تو ایک یہی چال رزم گاہ میں ہے
عجب غرور میرے قلبِ منکسر میں ہے
عجیب عجز میری ذاتِ کج کلاہ میں ہے
میں پُرسکوں ہوں مضافات میں بسیرے پر
کہ شہر بھر کا تماشا میری نگاہ میں ہے
0 comments:
Post a Comment