Sunday, 18 August 2013

Iss zakham jaan k naam jo ab tak nahi bhara

اس زخم جاں کے نام ، جو اب تک نہیں بھرا
اس زندہ دل کے نام ، جو اب تک نہیں مرا

اس زندگی کے نام ، گزارا نہیں جیسے
اس قرض فن کے نام ، اتارا نہیں جیسے

اہل نظر کے نام ، جو جوہر شناس ہیں
اہل وفا کے نام ، جو فن کی اساس ہیں

ان دوستوں کے نام ، جو گوشہ نشین ہیں
ان بےحسوں کے نام ، جو بار_زمین ہیں

ان بےدلوں کے نام ، جو ہر دم ملول ہیں
ان بےبسوں کے نام ، جو گملوں کے پھول ہیں

ان اہل دل کے نام ، جو راہوں کی دھول ہیں
ان حوصلوں کے نام ، جنہیں دکھ قبول ہے

اس شعلہ رخ کے نام کہ روشن ہے جس سے رات
ہے ضوفشاں اندھیرے میں ہر نقطۂ کتاب

اس حسن_باکمال کی رعنائيوں کے نام
اور اپنے ذہن و قلب کی تنہائيوں کے نام

0 comments:

Post a Comment