Sunday, 18 August 2013

meri qalaam k aansoo hain lafz nahi

میری قلم کے آنسو ہے لفظ نہیں''
میری قلم کے آنسو ہے لفظ نہیں
محبت کے جگنو ہے لفظ نہیں
دیکھو یہ ترے شعور سے اُوپر ہے
دل سے دل کی گفتگو ہے لفظ نہیں
فقط قافیے ہی نہیں ملائے میں نے
معشوم شاعر کی آرزُو ہے لفظ نہیں
تنہائی میں ہزاروں باتیں ہوتی ہیں
کاغذ پے تو تُو ہے لفظ نہیں
آنکھوں کی نمی دیکھو ہونٹوں کی سسکیاں
درد ہی درد ہر سُو ہے لفظ نہیں
مان لو گے تو غنیمت سمجھو گا میں
میرے پاس بس آنسُو ہے لفظ نہیں
مہکتاں ہے جس سے یہ جیون میرا
سوکھے گلابوں کی خوشبو ہے لفظ نہیں
تھجے پانے کی دعائیں ہیں اِن غزلوں میں
میرے دل کی خآموش جستجو ہے لفظ نہیں
نہال تڑپتی کوہل لے جیسی ہے شاعری میری
سُننے میں جو صرف کُو کُو پے لفظ نہیں

0 comments:

Post a Comment