Thursday, 22 August 2013

mujh per sitam zareef zammane k saath saath

مجھ پر ستم ظریف زمانے کے ساتھ ساتھ
مسکرا رہا تھا حشر اٹھانے کے ساتھ ساتھ

میں مٹ رہا تھا ان کو مٹانے کے ساتھ ساتھ
رکتے تھے ہاتھ تیر چلانے کے ساتھ ساتھ

دشمن اگرچہ تھے وہ مگر تھے تو آدمی
دل رو رہا تھا ٹھیک نشانے کے ساتھ ساتھ

تھے عشق میں عجیب سے رخنے پڑے ہوئے
خود روٹھتا تھا مجھ کو منانے کے ساتھ ساتھ

ایسا لگا کہ غم کے سوا کچھ نہیں یہاں
عالم سسک رہا تھا دیوانے کے ساتھ ساتھ

اس شہر میں عجیب تماشہ ہے زندگی
ہنستے ہیں لوگ نیر بہانے کے ساتھ ساتھ

0 comments:

Post a Comment