ترے ہجر میں
میری جان وقت کٹا ہے یوں
کہ میں جاتے لمحوں کی چاپ سنتا رہا کبھی
کبھی تیری یادوں کے سائے دل میں گھنے ہوئے
کبھی آنسوؤں کی جھڑی لگی
کبھی غم کی آندھی چلی
مگر
یہ چراغ جو تیری راہ میں
تیرے منتظر نے جلائے تھے
نہیں بجھ سکے
فقط اس لیے نہیں بجھ سکے
کہ یہ تیرے وعدہءِ وصل پر ہی جلے تھے
سو
تیرے انتظار میں لمحہ لمحہ بکھیرتے رہے روشنی
اور اب ایسا ہے
انہیں آندھیوں کا یا آنسوؤں کا بہاؤ
جلنے سے روک سکتا نہیں کبھی
میری جان وقت کٹا ہے یوں
کہ میں جاتے لمحوں کی چاپ سنتا رہا کبھی
کبھی تیری یادوں کے سائے دل میں گھنے ہوئے
کبھی آنسوؤں کی جھڑی لگی
کبھی غم کی آندھی چلی
مگر
یہ چراغ جو تیری راہ میں
تیرے منتظر نے جلائے تھے
نہیں بجھ سکے
فقط اس لیے نہیں بجھ سکے
کہ یہ تیرے وعدہءِ وصل پر ہی جلے تھے
سو
تیرے انتظار میں لمحہ لمحہ بکھیرتے رہے روشنی
اور اب ایسا ہے
انہیں آندھیوں کا یا آنسوؤں کا بہاؤ
جلنے سے روک سکتا نہیں کبھی
0 comments:
Post a Comment