Sunday 18 August 2013

Usay kehna humein kab fark perta hai

اسے کہنا
ہمیں کب فرق پڑتا ہے
کہ۔۔۔۔۔۔۔
ہم تو شاخ سے ٹوٹے ہوئے پتے
بہت عرصہ ہوا ہم کو
رگیں تک مر چکیں دل کی
کوئی پاؤں تلے روندے
جلا کر راکھ کر ڈالے
ہوا کے ہاتھ پر رکھ کر
کہیں بھی پھینک دے ہم کو
سپردِ خاک کر ڈالے
ہمیں‌اب یاد ہی کب ہے؟
کہ ہم بھی ایک موسم تھے
کسی گلشن کی زینت تھے
کسی ٹہنی کی قسمت تھے
کئی آنکھوں کی راحت تھے
یا جیون کی حرارت تھے
بہت عرصہ ہوا وہ خواب سا موسم
ہمارے ہاتھ سے پھسلا
یا شائید پھر خزاں موسم کو
ہم اپنا سمجھ بیٹھے
سو اس دن سے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی موسم سے اب اپنا
کوئی رشتہ نہیں‌بنتا
کسی کی شاخ کی بانہیں
ہمیں پہچانتی کب ہیں؟
کبھی ہم ان کی دھڑکن تھے
یہ شاخیں مانتی کب ہیں

0 comments:

Post a Comment